Ghazals

غزل ۔۔۔۔ ابراہیم اشک
اس طرح موجِ صبا پھیل گٸی
عشق کی جیسے گھٹا پھیل گٸی
ہاتھ جب میں نے اٹھاٸے اپنے
دشت و صحرا میں دعا پھیل گٸی
پھر کوٸی آبلہ پا گزرا ہے
گل کھلانے کی ادا پھیل گٸی
جسم سے اُس کے چرا کر خوشبو
سارے جنگل میں ہوا پھیل گٸی
میں نے جب پیار سے دیکھا اُس کو
اُس کی آنکھوں میں حیا پھیل گٸی
جب بھی اس دل نے پکارا اُس کو
ہر طرف میری صدا پھیل گٸی
اُس کے رخسار کچھ ایسے چمکے
سارے عالم میں حنا پھیل گٸی
شاخ پر جب بھی پرندے چہکے
عرش تک یادِ خدا پھیل گٸی
دل کے اندر کوٸی نغمہ گونجا
پھر محبت کی ندا پھیل گٸی
اُس کا دامن جو کبھی لہرایا
أسمانوں پہ ردا پھیل گٸی